Sunday 25 July 2010

قرآن نے غلامی کو برائی قرار کیوں نہیں دیا؟


بعض افراد کے ذہنوں میں یہ خیال پیدا ہوتا ہے کہ قرآن مجید نے غلاموں کی آزادی پر تو بہت زور دیا ہے لیکن غلامی کے ادارے کو کہیں برائی قرار دے کر اس سے نفرت پیدا کرنے کی کوشش نہیں کی۔ ایسا کیوں ہے؟

کسی بھی کتاب کے بارے میں یہ ایک مسلمہ اصول ہے کہ کتاب اپنے اولین مخاطبین کی نفسیات اور ان کے ذوق ادب کو مدنظر رکھتے ہوئے تحریر میں لائی جاتی ہے۔ قرآن کو چونکہ عرب معاشرے میں ایک شہ پارہ ادب کی حیثیت حاصل ہے، اس وجہ سے قرآن کے اولین مخاطبین کے اسلوب میں سب سے بہترین اسالیب کو اس کتاب میں استعمال کیا گیا ہے۔ موجودہ دور کے برعکس دور قدیم کے عربوں میں یہ رواج تھا کہ وہ بات کرتے وقت طے شدہ باتوں کو الفاظ میں بیان نہیں کیا کرتے تھے۔ اگر کوئی ایسا کرتا تو یہ ایک گھٹیا سی حرکت سمجھی جاتی تھی کہ ادیب مخاطب کی ذہانت پر طنز کر رہا ہے کہ ہر طے شدہ بات الفاظ میں بیان کر رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن مجید میں متعین اور غیر اختلافی باتوں کو بالعموم بیان نہیں کیا گیا۔

جو لوگ قرآن کے اسلوب سے واقف ہوں، ان پر یہ بات واضح ہے کہ جن باتوں کا برائی ہونا ایک متعین بات ہے، قرآن انہیں برائی قرار دینے کی بحث نہیں کرتا بلکہ ان سے بچنے کا حکم دیتا ہے۔ بدکاری یا ہم جنس پرستی اسلام میں متعین برائیاں ہیں لیکن ان سے متعلق یہ بحث قرآن مجید میں کہیں موجود نہیں ہے کہ "بدکاری ایک برائی ہے۔" اس کے برعکس ہمیں بہت سے مقامات پر اس سے بچنے کی تلقین ملے گی۔

یہی معاملہ غلامی کا تھا۔ عرب کے حساس ذہن رکھنے والے نیک دل افراد اسے برائی ہی سمجھتے تھے اور غلاموں کی آزادی کے لئے کوشاں رہا کرتے تھے۔ سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے اسلام سے پہلے سو غلام آزاد کئے تھے۔ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے اعلان نبوت سے پہلے متعدد غلاموں کو آزادی عطا کی۔ یہ معاملہ قریش کے صرف نیک لوگوں تک ہی محدود نہ تھا بلکہ عاص بن وائل جیسے اسلام دشمن نے بطور نیکی سو غلام آزاد کرنے کی قسم کھائی تھی جسے اس کے بیٹوں نے پورا کیا۔

یہی وجہ ہے کہ جب قرآن نازل ہوا تو غلاموں کو آزاد کرنے اور جب تک وہ غلام ہیں، ان سے بہترین سلوک کرنے کا حکم دیا گیا۔ ان کے قانونی، ازدواجی، معاشی، معاشرتی اور سیاسی حقوق مقرر کئے گئے اور انہیں تدریجاً آزاد کرنے کی تلقین کی گئی۔ ان تمام احکامات کی تفصیل آپ باب 7 – 12 میں دیکھ سکتے ہیں۔ آپ خود فیصلہ کر سکتے ہیں کہ کیا ان اقدامات کے بعد یہ کہنے کی گنجائش باقی ہے کہ اسلام غلامی کو باقی رکھنا چاہتا تھا؟
(مبشر نذیر)

No comments:

Followers